عقائد سے جدید رائے بعض اوقات شہر میں سڑک پر گاڑی چلاتے ہوئے ،آپ شاید ایک بنیاد پرست کلیسیا ءکو اس بات کا فخر کے ساتھ علان کرتے ہوئے سائن بوڑ کو دیکھیں کہ :”بائبل کے سوا کوئی کتاب نہیں ۔۔۔۔۔۔ مسیح کے سوا کوئی عقیدہ نہیں “اس بیان میں مسئلہ یہ ہے کہ لفظ عقیدے کا (لاطینی زبان میں credo)سادہ مطلب ”ایمان “ہے تمام مسیحیوں کا ایک ایمان ہوتا ہے ،سوائے اس کے کہ یہ لکھا ہے یا نہیں۔ابتدائی کلیسیا ءکے عقائد ایمان کے روحانی بیانات جو ایک باقاعدہ فورمیٹ میں بنائے جاتے ہیں سے زیادہ کچھ نہیں تھے ۔
عقائد اور اقرار کی پر زور حمایت نے پچھلی صدی کے اختتام پر بہت زیادہ مصائب جھیلے ہیں ،جب تنگ ذہنیت والے بشارتیوں نے پروٹسٹنٹ جماعتوں کی مخالفت کی جو آزاد پرستی میں پڑ گئیں تھیں۔ ان کلیسیاﺅں کو بیان کرنے کیلئے جو قانونی طور پر عقائد اور ایمان کے اقرار سے وابسطہ تھیں ”مردہ قدامت پسند “کی اصطلاح استعمال کی جاتی تھیں ،اور جن کے پاس ابھی بھی ان کے اراکین کی اصل نجات کی گواہی کیلئے تھوڑا سا پھل باقی تھا ۔اس بدعت پر غلبہ پانے کیلئے ،بشارتی تحریک (اور چند سال بعد بنیاد پرست )نجات کے انفرادی تجربہ اور کلام کی ”لفظی “تشریح کے طور پر زور دینے محو ہوگئے ۔ بشارتی اور بنیادی پرست تحریکیں آزاد بدعتوں کے خلاف موج شکن بند تھیں ۔انہوں نے بہت سے عوامی کلام کے مطالعہ ،عقائد اور اقرار کو ترک کردیا لطوریائی خدمات حسب معمول بشارتی اجتماعی کی حمایت میں بہت زیادہ ہوگئیں ۔یقینا اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔ مگر لطوریاکو بڑھانے کے چکر میں ،وہ کلیسیا کے نئے اراکین کو ایمان کے ان بنیادی عناصر کی تعلیم دینا بھول گئے جو عقائد اور اقرار میں پائے جاتے ہیں ۔عوام میں عقائد کے مطالعہ پر زور دانستہ طور پر ا چھا تھا ،مگر اسکے نتائج تباہ کن تھے ۔
پینتیکوسٹل اور کیریز میٹکس کے درمیان ،بشارتی اور بنیادپرست تحریکوں میں سے منظر عام پر آنے والے گروہوں میں سے دو ،ہم روحانیت اور پرستش کی آزادی کی حمایت میں مردہ قدامت پسندی اور ضوابط پسندی کے متروک پر زور اور زیادہ دیکھتے ہیں ۔تاہم ہم ان کلیسیاﺅ ں میں اکثر اوقات مخالفتیں دیکھتے ہیں جو عقائد پر تجربات کا زور دیتے ہیں ۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب مسیحی اپنی بطور لطوریائی عبادات کی جانب لو ٹنے کیلئے تجربات اور آزادی کو رد کردیں ۔سادہ طور پر اب جس چیز کی ضرورت ہے وہ اقراری قدامت پسندی کا اعادہ ہے ۔
ہم بس تحریک کو ”اقراریت “کہتے ہیں ،جو کہ ابتدائی کلیسیاءکے فادرز کے تاریخی ایمان سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے یعنی آگسٹین ، لوتھر،کیلون اور پر ٹین کے ایمان سے بڑھ کر کچھ نہیں ۔حتیٰ کہ اقرار او عقائد سرسری مطالعہ کے باعث ،آپ جانیں گے کہ اقراریت اس چیز کے شدید بالمقابل کھڑی ہوتی ہے جسے آج کل مسیحی بشارت دینے والے لوگ پیش کرتے ہیں ۔
آج ،ہمارے پاس پہلے کی نسبت مخالتیں بننے کے مواقع بہت زیادہ ہیں ۔جدید بشارتی راہنما ہر قسم کے عجیب دعویٰ کرتے ہیں اور وہ تعلیم دیتے ہیں جو قدامت پسند نہیں ہے۔بیسویں صدی کی کلیسیا ءنے بہت سے عقائد کو فروغ دیا ہے جو تاریخی طور پر قدامت پسند نہیں ہیں۔پلا جیس کا عقیدہ ،Sabellianism،ہیت پرستی ،تنا قض کا عقیدہ ،اور گنا سٹک کا عقیدہ کثیر تعداد والی مخلافتیں تھیں ۔تاہم میں اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ سب سے جدید بشارتی لوگ بین القوامی سطح پر مخالفتوں کو مانتے ہیں ۔میں سمجھتا ہوں کہ وہ چند لوگ ہیں جنہوں نے اپنی غیر شناسائی کی بدولت اور ان باتوں میں بے احتیاطی کے باعث ان خیا لات کو شہرت دی ہے جو لکھی گئی ہیں اور ا ن کی تعلیم دی گئی ہے ۔ آج ،ہم سب کو اقرار کی اقدامت پسندی کے متعلق زیادہ علم کی ضرورت ہے ۔
میں ان بشارت دینے والے لوگوں کو مندرجہ ذیل بحالی کے منصوبہ جات پیش کرتا ہوں جو بائبل کی قدامت پسندی کی بنیاد پر ایک شعوری منظم الہیات کرنے کی خواہش رکھتے ہیں ۔
پہلے ،اس بے کار چیز کو نظر انداز کرو جو جدید بشارتی ہیجان خیز ملز کی بدولت پیدا ہوئی ہے ۔جب یہ ضابطہ کار نمونہ ختم ہو گیا ،آپ کو ابتدائی کلیسیاءکے عقائد کا مطالعہ کرنے کی بدولت اپنے ایمان کی نئی بنیاد تعمیر کرنی چاہئے ۔پھر اصلاحی دور کے جامع اور الہیاتی طور پر شعور اقرار کو مکمل کریں (مزید مطالعہ کیلئے میں نے چھٹے باب کے آخر میں ان اقرار ناموں کی فہرست شامل کی ہے )۔
پھر آپ کو آگسٹین ،لوتھر ،کیلون ،KnoxاورPuritansکی چنیدہ تحریریں پڑھنی چاہئیں ۔اقراری قدامت پسندی کی سمجھ بوجھ کے ساتھ ،آپ یہ اور زیادہ واضح طور پر دیکھیں گے کہ عقائد اور اقرار میں ایمان معمولی حصے الہیاتی طور پر گھیراﺅ کئے ہوئے تھے ۔پھر جدید عظیم مسیحی راہنماﺅں کی تحریریں اور وعظ پڑھیں جیسے کہ George Whitefield ،Jonathan،Edwards،Charlos Haddon Spurgeon اورCharles Hodge۔
مجھے امید ہے کہ ان لازوال اور ناقابل تغیر سچائیوں کے مطالعہ سے آپ یسوع مسیح کو مکمل طور پر اور ذاتی طور پر جاننے کیلئے بائبل کے مطالعہ اور خدا سے دعا ﺅں میں ثابت قدمی کو مضبوطی بخشیں گے ۔
رسولوں کا عقیدہ نوٹس اور وضاحتوں کے ساتھ :
عموما ایک عقیدہ ان ایمانوں پر زور دیتا ہے جو ان غلطیوں کی مخالفت کرتے ہیں جنہیں عقیدے کو جمع کرنے والا اس وقت بہت خطر ناک سمجھتا ہے ۔ٹرینٹ کی مجلس کا عقیدہ پر زور دیتا تھا جن کے متعلق اس وقت رومن کلیسیاءاور پروٹسٹنٹ شدت کے ساتھ تکرار کر رہے تھے۔Niceneعقیدہ ،جو چوتھی صدی میں تےار کیا گیا ، مسیح کے مکمل طور پر خدا ہونے سے انکاری تھے ۔رسولوں کا عقیدہ ،دوسری یا پہلی صدی میں تےار کیا گیا ،یسوع کی حقیقی انسانیت ،مادی جسم کو شامل کرتے ہوئے ،پر زور دیتا ہ ،جبکہ یہی وہ وقت تھا جب اس قو¿وقت کی بدعتوں کا انکار کیا گیا (Marcionites, Gnosticsاور جدید Marcionites )(یوحنا 4باب1تا3آیات دیکھیں )۔
پس ،رسولوں کا عقیدہ درج ذیل ہے :
ّ٭ میں ایمان رکھتا ہوں خدا قادر مطلق باپ پر ،
٭ جو آسمان اور زمین کا خالق ہے ،
Gnosticsکہتے ہیں کہ ظاہر کائنات بدکار ہے اور یہ کہ خدا نے اسے خلق نہیں کیا ۔
٭ اور یسوع مسیح پر جو اس کا پیارا بیٹا اور ہمارا خداوند ہے ۔
٭ وہ روح القدس کی قدرت سے پیٹ میں پڑا ،
٭ کنواری مریم سے پیدا ہوا ۔
Gnostics اس بات پر متفق تھے کہ قدامت پسندمسیحی اس بات کو فرض کرنے میں غلط تھے کہ خدا نے انسانی فطرت یا انسانی بدن اختیار کیا ۔ان میں سے بعض نے مسیح میں ،جسے وہ کسی لحاظ سے الہی مانتے تھے ،اور آدمی یسوع میں ،جو ایک ایسا آلہ تھا جسکی بدولت مسیح بولتا تھا ،امتیاز رکھتے تھے ۔وہ اس بات کے قائل ہیں کہ یسوع اس وقت تک مسیح کا وسیلہ نہ بنا جب تک بپتسمہ کے وقت روح ا لقدس اس پر نازل نہ ہوا ،اور یہ کہ مصلوب ہونے سے قبل روح القدس نے اسے چھوڑ دیا ،پس روح کا ما دیئت اور انسانیت کے ساتھ بہت نازک تعلق رہا ۔باقی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یسوع کبھی بھی زمین پر نہ تھا ،بلکہ صرف ایک آدمی کا ظہور تھا ،جس کے وسیلہ سے ظاہر ا پہلے شاگرد وں کو تعلیمات دی گئیں ۔اس کے خلاف قدامت پسند مسیحیوں نے تصدیق کی کہ یسوع روح القدس کی قدرت سے حمل میں کیا گیا ،(اس طرح Gnosticsکے عقیدے کو رد کیا گیا کہ بپتسمہ سے قبل روح کا یسوع کے ساتھ کوئی تعلق نہ تھا )،کہ وہ کنواری سے پیدا ہوا (جس کا مطلب تھا کہ اسکا حقیقی بدن تھا ،نہ کہ صرف ظہور تھا ) (اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے پہلے لمحے سے ہی خاص تھا ،نہ کہ صرف بپتسمہ سے)۔
٭ پینطوس پلاطوس کے عہد میں دکھ اٹھایا ،
یہاں ان دیوتاﺅں کے متعلق بے شمار کہانیاں تھیں جو مرگئے اور دوبارہ زندہ ہوئے ،مگر یہ صعف فرضی کہانی کی صورت میں پیش کی جاتی تھیں ،جو کہ سردی کے مردہ موسم سے بہار کی سبزازارتجدید کیلئے علامتی ،غیر تاریخی کہانیاں تھیں ۔اگر آپ پو چھتے کہ ،”Adonsisکب مرا ؟“یا ”اسکی موت زمینی وقت اور حالات میں ،پنطوس پلاطوس کے کے دور میں مرا،جو 26تا 36عیسوی تک یہودیہ کا شہنشاہ تھا اور یہ دور طبریوس بادشاہ سلطنت کے آخری دس برس کا دور ان تھا ۔
٭ مصلوب ہوا ،مر گیا ،دفن کیا گیا ،اور برزخ میں اترا ۔
یہاں یہ عقیدہ اس نقطہ کو واضح کرتا ہے کہ وہ حقیقتا مرا تھا ۔وہ غلط فہمی نہیں تھی ۔اسے صلیب پر کیلوں سے جڑا گیا ،وہ مرگیا ۔اس کا حقیقی بدن کو چھوڑ دیا اور وہ مردوں کے عالم میں جا پہنچی ۔مسیحیوں میں یہ عام ایمان پایا جاتا ہے کہ اس پر اس نے ان تمام روحوں کو جو پرانے عہد نامے کے تحت دئیے گئے وعدوں پر عمل کرتے رہے ،جیسے کہ ،ابراہیم ،موسیٰ ،داﺅد ،ایلیاہ یسعیاہ اور بہت او ر بہت سے لوگوں کی روحوں کو لیا اور عالم اسفل سے فردوس کے جلال میں جگہ دی ۔مگر یہ عقیدہ اس معاملے کے حوالے سے نہیں ہے ،بر زخ میں اترنے کا حوالی یہاں اس بات کو واضح کرنے کیلئے ہے کہ یسوع کی موت صرف اک بے ہوشی یا سکتہ نہیں تھا ،بلکہ الفاظ کی ہر لحاظ سے سمجھ کے مطابق موت تھی ۔
٭ تیسرے روز مردوں میں جی اٹھا ،اور آسمان پر چھڑ گیا ،
٭ اور قادر مطلق خدا باپ کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہے ،
٭ وہاں سے وہ زندوں اور مردوں کی عدالت کے لئے آنے والا ہے ،
٭ میں ایمان رکھتا ہوں روح القدس پر ،
٭ پاک کیتھولک کلیسیاءپر ۔
Gnostics یہ مانتے تھے کہ سب سے اہم ترین مسیحی عقائد چند مخصوص لوگوں کے لئے مختص تھے ۔قدامت پسندوں کا ایمان تھا کہ انجیل کا کامل پیغام ساری انسانی نسل تک پہچانا تھا ۔جب اصطلاح ”کیتھولک یا عالمگیر “ان Gnostics سے امتیاز رکھتی تھی ۔
٭ مقدسوں کی شراکت پر ،
٭ گناہوں کی معافی ۔
Gnostics اس بات پر قائل تھے انسان کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ معافی نہیں ،بلکہ روحانی بصیرت ہے ۔جہالت ،گناہ نہیں ،سب سے بڑ ا مسئلہ تھا ،ان میں سے بعض نے ، بدن کو جال اور شدید مغالطہ سمجھتے ہوئے ،اپنی زندگیاں زر پر ستی میں بسر کیں ۔دیگر لوگوں نے،بدن کو روح سے بالکل الگ مانتے ہوئے ،یہ نظر یہ قائم کیا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑ تا کہ بدن نے کیا کیا ،چونکہ یہ مکمل طور پر غلط تھا اور اسکے اعمال کا روح پر کوئی اتر نہیں ہوتا اسکے مطابق انہوں نے اپنی زندگیاں بسر کیں جو بالکل زاہرانہ نہ تھیں ۔دونوں طرح سے ،معافی کا تصور ان کے لئے ناگوار تھا ۔
٭ جسم کے جی اٹھنے پر ،
Gnosticsکا سب بڑا مقصد مادی داغ اور بدن کی بیڑیوں سے اور آسمانی عالم پر ایک پاکیزہ روح کی صورت میں واپس جانے سے مکمل طور پر ہمیشہ کے لئے آزادی پانا تھا ۔انہوں نے جسم کے جی اٹھنے سے متعلقہ ہر ایک خیال کو رد کر دیا ۔
٭ اور ہمیشہ کی زندگی پر ۔آمین ۔
Niceneکا عقیدہ :
Nicene کا عقیدہ مسیحی ایمان کے وسیع پیمانے پر مقبول اور استعمال ہونے والے مختصر بیانات ہیں ۔لطوریائی کلیسیاﺅں میں ،یہ ہر اتوار کی عبادت میں خاص حصے کے طور پر پڑھا جاتا ہے ۔یہ قدامت پسندوں ،رومن کیتھولک ،Anglicans،لوتھرن ،Calvinists اور بہت سے دیگر گروہوں کے لئے عام میدان ہے ۔بہت سے گروہ جن میں اسے اپنی عبادات میں استعمال کرنے کی رسم نہیں ہے وہ اسکے ان عقائدکے پابند بھی نہیں ہیں جن کی یہ تعلیم دیتا ہے ۔
کوئی شخص یہ پوچھ سکتا ہے کہ ،”رسولوں کے عقیدے کے بارے میں کیا خیال ہے ؟“روایتا ،مغرب میں ،رسولوں کا عقیدہ بپتسمہ کے وقت پڑھا جاتا ہے ،اور Niceneکا عقیدہ یوخرست کے وقت ( خدا وند کے کھانے یا پاک شروکت کے وقت )۔مشرق والے صرف Niceneکا عقیدہ استعمال کرتے ہیں ۔
درج ذیل Niceneکے عقیدے کا مواد ہے جس کے ساتھ نوٹس اور تفصیلات بھی ہیں :
میں قادر مطلق باپ پر ایمان رکھتا ہوں جو آسمان اور زمین اور تمام دیدہ اور نادیدہ چیزوں کا خالق ہے ۔
میں خداوند ،خدا باپ کے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح پر ایمان رکھتا ہوں ،جو خدا کا ابدی پہلوٹھا ہے ،خدا سے خدا ،روشنی سے روشنی ،حقیقی خدا سے حقیقی خدا ،جو ایک وا حد ہستی سے پیدا ہوا نہ کہ خلق کیا گیا ،اسی کے وسیلہ سے تمام چیزیں خلق کی گئیں ۔ہمارے لئے اور ہماری نجات کے لئے وہ زمین پر آیا ،روح القدس کی قدرت کی بدولت وہ کنواری مریم سے متجسد ہوا اور انسان بنا ،ہماری خاطر وہ پینطوس پلاطوس کے دور میں مصلوب ہوا ،اس نے موت سہی اور دفن کیا گیا ۔اور صحائف کے مطابق وہ تیسرے دن مردوں میں سے زندہ ہوا ،وہ آسمان پر چڑھ گیا اور باپ کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا ۔وہ اپنے جلال میں زندوں اور مردوں کی عدالت کے لئے دوبارہ آئے گا ،اور اسکی بادشاہت کا آخر نہ ہو گا ۔
میں روح القدس ،زندگی دینے وا لے ،خداند پر ایمان رکھتا ہوں ،جو باپ (اور بیٹے سے )جنم لیتاہے ،باپ اور بیٹے کے ساتھ اسکی پر ستش ہو تی اور اسے جلال ملتا ہے ۔اس نے انبیا ءکی معرفت کلام کیا ۔میں ایک کیتھولک کلیسیاءاور رسولی کلیسیاءپر ایمان رکھتا ہوں ،میں گناہوں کی معافی کے لئے ایک بپتسمہ پر ایمان رکھتا ہوں ۔میں مردوں کی قیامت اور آنے والی دنیا میں زندگی کا منتظر ہوں آمین ۔
نوٹس اور تفصیلات :
جب رسولوں کا عقیدہ تیار کیا گیا ،سب بڑے حریف Gnostics تھے ،جو اس بات کے منکر تھے کہ یسوع حقیقی انسان تھا ،اور رسولوں کے عقیدے کی بنیاد اس غلطی کی تردید کے ساتھ منکس ہوتی ہے ۔
جب Niceneکا عقیدہ تیار کیا گیا ،سب سے بڑے حریف Arianismتھے،جو اس کے منکر تھے کہ یسوع کامل خدا تھا ۔ابتدئی 300عیسوی میں ،ariusمصر اسکندریہ میں ایک راہب تھا ۔اس نے تعلیم دی کہ ابتداءمیں ،باپ نے بیٹے کو خلق کیا اور یہ کہ بیٹے نے ،باپ کے ساتھ منسلک ہوتے ہوئے ،دنیا کی تخلیق کے لئے پیش رفت کی ۔اس کا مقصد بیٹے کع خلق کیا ہوا بنانا تھا ،نہ کہ خدا کو کسی بھی معنوی لحاظ سے ۔یہ مشتبہ طور پر ،ان نظریات کی مانند تھا جو Gnosticsاور غیر اقوام نے متعین کئے تھے کہ خدا مادی دنیا جیسی چیزیں بنانے کے لئے بہت زیادہ کامل تھا ،پس اس نے دنیا اور خدا کے مابین ایک یا دو ہستیاں درمیانی کے طور پر خلق کیں ۔خدا نے Aکو خلق کیا ،جس نے Bکو بنایا،جس نے Cکو خلق کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس نے Zکو خلق کیا ۔پھر جس نے دنیا کی تخلیق کی ۔اسکندر،جو اسکندریہ کا بشپ تھا،نے Ariusکو بھیجا اور اس پر سوال کیا ۔Ariusاپنی جگہ قائم رہا ،اور پھر مصری بشپ صاحبان کی مجلس کی طرف سے اسے جماعت سے خارج کر دیا گیا ۔وہ نکو مادیہ ایشیاءمیں جا پہنچا ،اس نے وہاں بشپ صاحبان کو اپنا عہدہ بچانے کے لئے خطوط لکھے آخر کار کا نسٹنٹائن شہنشاہ نے Niceneمیں بشپ صاحبان کی مجلس بلائی (موجودہ استمبو ل کے علاقوں میں سے )،اور یہاں کلیسیاءکے کے اکثریت سے چنیدہ،125بشپ صاحبان نے Ariusکی تردید کی اور Niceneکے عقیدے کا پہلا مسودہ پیش کیا ۔مسیح کی مکمل جماعت کا سب سے بڑا ترجمان اسکندریہ کا ڈیکن ،Athanasiusتھا،جو سکندر اعظم کا اسسٹنٹ ( پیش رو ) تھا ۔ہمارے آج کے دور میں Ariusکا عہدہ واچ ٹاور سوسائٹی کی بدولت بر قرار ہے ،جو Arius کو واضح طور پر سالام کرتے ہیں جسے وی سچائی کی عظیم گواہی مانتے ہیں ۔
یہاں دوسری مرتبہ Niceneکا عقیدہ نوٹس کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے :
٭ میں قادر مطلق خدا باپ پر ایمان رکھتا ہوں ۔
٭ جو زمین اور آسمان اور تمام دیدنی اور نا دیدنی چیزوں کا خالق ہے ۔
٭ میں خدا وند یسوع مسیح خدا کے اکلوتے بیٹے پر ایمان رکھتا ہوں ۔
یہاں اور کسی جگہ پر (جیسے کہ یوحنا 1باب14آےت ) جہاں یو نانیوں میں MONOGENETOS HUIOSپایا جاتا تھا ،جس کا انگریزی ترجمہ”اکلوتابیٹا“یا”پہلوٹھابیٹا“پڑھاجاسکتاہے۔یونانی ترجمہ مشتبہ ہے ۔بنیاد Gen،”geneticsاورgenration“جیسے الفاظ میں بھی پایا جاتا ہے ،اور خاندان ،قسم اور نوع جیسے الفاظ کے معنی دیتا ہے ،اسکے مطابق ،ہم MONOGENETOSکا معنی ”’پہلوٹھا “ یا ”ایک قسم کا ۔ واحد ،منفرد “لے سکتے ہیں ۔
٭ جو خدا کی ابدی پہلوٹھاہے ۔
کوئی شخص یہ فرض کر سکتا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ بیٹا ”کہکشاﺅں کی تخلیق سے قبل “پیدا ہوا ،یا کچھ اس قسم کی چیز ۔مگر اس کا مطلب کچھ الگ ہے ۔Arius اس قول کا شوقین تھاکہ ،”الہی کلمہ یسوع مسیح ابدی نہیں ہے ۔خدا نے اسے پیدا کیا ،اور اسکے پیدا کئے جانے سے قبل ،وہ موجود نہ تھا ۔“Athanasiusنے جواب دیا کہ الہی کلمہ یسوع مسیح کا پیدا ہونا کسی وقت پر محیط نہیں ہے ،بلکہ یہ ایک ابدی رشتہ ہے ۔
٭ خدا سے خدا ،نور سے نور ،
Athanasiusکی سب سے پسندیدہ مثال درج ذیل ہے :”وہ روشنی متواتر طور پر سورج سے بہتی رہتی ہے ۔(ان ایام میں ،یہ عام فہم تھا کہ ،وہ روشنی بر وقت تھی ،یعنی کہ سورج سے روشنی کی شعاع کا زمین سے ٹکرانے تک کے درمیان کوئی وقفہ نہ تھا )سورج کی شعاعیں سورج سے نکلتی ہیں ،نہ کہ معکوس ہوتی ہے ، مگر معاملہ یہ نہیں ہے کہ پہلے سورج وجود میں آیا اور روشنی بعد میں ،اس بات کا تصور کرنا ممکن ہے کہ سورج ہمیشہ سے موجود ہے ،اور ہمیشہ روشنی منعکس کرتا ہے ۔پھر ،روشنی سورج سے نکلیتی ہے ،مگر روشنی اور سورج بیک وقت ازل سے موجود ہیں۔یہ ابدی ہیں اسی طرح ،بیٹا موجود ہے کیونکہ باپ موجود ہے ،مگر ایسا وقت کبھی بھی نہ تھا جو بیٹے کے پیدا کرنے سے قبل کا وقت تھا۔مثال مزیدموزوں ہے ہم سورج کو صرف شعاعوں سے جان سکتے ہیں جو سورج سے نکلتی ہیں ۔ سورج کی روشنی کو دیکھنا سورج کو دیکھنے کے مترادف ہے ۔اسی طرح ،یسوع کہتا ہے کہ ،”جس نے مجھے دیکھا اس نے باپ کو دیکھا ہے “۔(یوحنا 14باب9آےت )
٭ حقیقی خدا سے حقیقی خدا ،
٭ پیدا ہوا ،نہ کہ خلق ہوا ،
یہ فقرہ Ariusکی اس تعلیم کی تردید کرتے ہوئے شامل کیا گیا کہ بیٹا وہ پہلی چیز تھا جسے خدا نے خلق کیا ،اور یہ کہنا کہ باپ نے بیٹے کو پیدا کیا یہ بات واضح کرنے کا ایک اور طریقہ ہے کہ باپ نے بیٹے کو خلق کیا ۔
Ariusنے کہا کہ اگر باپ نے بیٹے کو پیدا کیا ،پھر بیٹا باپ سے کمتر ہو گا ،جیسے کہ ایک شہزادہ بادشاہ سے چھوٹا ہو تا ہے ۔Athanasiusنے جواب دیا کہ بیٹا واضح طور پر بالکل اسی طرح ہے جیسے کہ باپ ہے ،اور یہ کہ صرف بادشاہ کا بیٹا ہی اپنے آپ کو بادشاہ بننے کے لئے پیش کر سکتا ہے ،یہ بات حقیقت ہے کہ ایک زمینی بیٹا اپنے باپ سے چھوٹا ہوتا ہے ،اور ایک وقت ہو تا ہے جب وی ابھی تک وہ نہیں بنتا جو وہ آئندہ مستقبل میں بنے گا ،مگر خدا وقت کا غلام نہیں ہے ۔وقت ،فاصلے کی مانند ۔جسمانی واقعات کے درمیان ایک رشتہ ،اور اس کے معنی صرف جسمانی کائنات کے زمرے میں آتے ہیں ،جب ہم کہتے ہیں کہ بیٹا باپ سے پیدا ہوا ،ہم ماضی کے کسی واعہ کا حوالہ نہیں دیتے ،بلکہ ہم الہی اشحاص کے درمیان ابدی اور لازوال تعلق کا حوالہ دیتے ہیں ۔پس ،جب ہم زمینی شہزادے کے بارے میں کہتے کہ اس کے متعلق امید ہے کہ وہ ایک دن ضرور وہ بنے گا جو آ ج اس کا باپ ہے ،ہم خدا بیٹے کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ ابدی ہے جیسے کہ خدا باپ ابدی ہے ۔
٭ خدا کے ساتھ واحد ہستی ہے ،
یہ فقرہ کہ ،”باپ کے ساتھ ایک ہستی ،باپ کے ساتھ جو ہر ،باپ کے ساتھ حقیقی ،“بہت اہم فقرہ ہے ۔یہ ایسا فارمولا تھا جس کی تشریح Ariusاپنے ایمان کے مطابق نہ کر سکے ۔اس کے بناءوہ اس بات کی تعلیم دینا جاری رکھتے کہ بیٹا نیک ہے ،جلالی ہے ،پاک ہے ،اور قادر مطلق ہے ، اور دنیاکی تخلیق میں خدا کا نمائندہ کار ہے ،اور وسیلہ ہے جس کے باعث خدا خود کو ہم پر ظاہر کرتا ہے ،اور اسی لئے وہ ایک لحاظ سے الہی کہلانے کا مستحق ہے ۔مگر انہوں نے اس بات کا انکار کرنا جاری رکھا کہ بیٹا اسی طرح خدا تھا جس طرح باپ خدا تھا ۔Ariusاور اس کے پیرو کاروں نے اس بات کا انکار کیا کہ بیٹے کو اس کے اعلیٰ درجے سے کمتر بنا رہے تھے ۔مگر ان کے عقیدے نے ان کے لئے کوئی محفوظ جگہ نہ چھوڑی ،اور اگر انہوں نے Niceneپر فتح پائی ،حتیٰ کہ منفی اعتبار سے مسیحی قدمت پسند ی کی حدود بندی کی شناخت کو بھی ،مسیح کی بطور خدا متجسد ہوا ،گواہی دینے والوں کو نقصان نا قابل اصلاح ہو سکتا ہے ۔
اتفاقا ،HOMOOUSIOSنشان الحاق سے عموما لکھا جاتا ہے ۔اس لفظ کے پانچ ہجے Ho.mo.ou.si.osہیں ،جن کے ساتھ پہلے اور دوسرے ہجے پر زور دیا گیا ہے ۔یو نانی لفظ HOMOکا مطلب ہے ” ایک جیسا“ ”homosexual“اور”homogenized“جیسے الفاظ میں پایا جاتا ہے ، اور یہ لاطینی لفظ ”Homo“جو ©”انسان “کے معنی دیتا ہے ،کے ساتھ الجھن پیدا نہیں کرتا ۔
وہ زبان جو مشرق سے لی گئی تھی اس کے مطابق یہ تھا کہ تثلیث میں تین HYPOSTASESشامل ہوتے ہیں ،جو ایک OUSIAمیں جڑتے ہیں ۔جو مغرب میں فارمولا استعمال ہوتا ہے ،کم از کم Tertullianتک ،یہ فارمولا تھا کہ تثلیث میں تین اشخاص (personae)ایک جو ہر (Substantia)میں پائے جاتے ہیں ،انگریزی میں ہم کہتے ہیں کہ ” ایک جو ہر میں سے تین اشخاص“بد قسمتی سے ،یو نانی ”Hypo.stasis“اور لاطینی ”Sub. stantia“میں سے ہر ایک کے اندر ایک عنصر”نیچے “شامل ہوتا ہے ،یہ ایک یونانی بولنے والے کے لئے فطری تھا ،ذہنی طور پر Substantiaکے لئے حوالہ دینے والے لاطینی مسودے کو پڑھنا ایک Hypostasiaکے لئے حوالہ ہے ۔اور یہ بہت ناقابل تسلی ہے، جبکہ ایک لاطنی بولنے والے شخص کو جواب میں یہی مسئلہ در پیش ہو گا۔پس یہ بیج رابطہ منتقع کرنے کے لئے بوئے گئے تھے ۔
٭ اس کے وسیلہ سے تمام چیزیں خلق ہوئیں ،
یہ یو حنا 1باب3آےت سے ایک براہ راست حوالہ ہے ۔Homo. ousiosکے اشاروں کی شمو لیت سے قبل ،اس فقرہ کو جلد ہی سمجھ لیا گیا کہ ”پیدا ہوا ، نہ کہ خلق ہوا ۔“یہ دونوں فقرات فطری طور پر اکٹھے رہتے ہیں ۔بیٹا خلق کی گئی چیز نہیں ہے اسکی بجائے ،وہ ایسا نمائندہ ہے جس کے وسیلے سے باقی چیزیں وجود میں آئیں ۔
٭ ہماری اور نجات کی خاطر وی آسمان سے نیچے روح القدس کی قدرت سے اترا ،
٭ وہ مقدسہ مریم کنواری سے متجسد ہوا اور انسان بنا ۔
٭ ہماری خاطر وہ پینطوس پلاطوس کے عہد میں مصلوب ہوا ،
٭ اس نے دکھ اٹھایا اور دفن کیا گیا ،
Niceneکے وقت تک ،اس بات پر زور دینا مزید ضروری نہیں تھا ،کہ کلوری پر پہلے ہی مر چکا ہے ،جیسے کہ رسولوں کے عقیدہ میں بیان کیا گیا ہے ،”وہ مر گیا اور دفن کیا گیا ،“ظاہری طور پر Niceneکے بزرگوں نے سوچا کہ ان کی زبان کو غلط نہ سمجھا جائے ۔
٭ تیسرے روز وہ دوبارہ جی اٹھا ،
٭ صحائف کے مطابق ،
صحائف کے مطابق یہاں پر مسیح کے متعلق پرانے عہد نامے کی پیشن گوئیوں کو ظاہر کرتے ہیں ۔یہاں پر 1کر نتھیوں 15باب3اور4آےت میں سے الفاظ کو ادھار لیا گیا ہے کہ :”چنا نچہ میں نے سب سے پہلے تم کو وہی بات پہنچا دی جو مجھے پہنچی تھی کہ مسیح کتاب مقدس کے مطابق ہمارے لئے مواء،اور دفن ہوا اور تیسرے دن کتاب مقدس کے مطابق جی اٹھا ۔“
٭ وہ آسمان پر چڑ ھ گیا ،
٭ اور باپ کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا ،
٭ وہ زندوں اور مردوں کی عدالت کے لئے جلال میں دوبارہ آئے گا ،
٭ اور اسکی بادشاہت کا آخر نہ ہو گا ،
٭ میں روح القدس ،زندگی دینے والے خدا ،خداوند پر ایمان رکھتا ہوں ،
٭ جو باپ (اور بیٹے ) سے پیدا ہوتا ہے ،
بریکٹس میں دئیے گئے الفاظ ”(اور بیٹے سے )“مغربی اشاعت تھی اس عقیدے میں جس پر بنیادی طور پر پو ری کلیسیاءکی نمائندگی کرنے والی مجلس ،مشرق اور مغرب نے اتفاق کیا تھا ۔انہوں نے لاطینی لفظ FILIOQUEکو اس طرح لکھا (FILI۔بیٹا ،O۔سے ،QUE۔اور ،جو Oپر زور دے کر بو لا جاتا ہے ) ،اور ان کے بارے میں تنازعہ Filiqueکے طور پر جانا جاتا ہے ۔
اگر ہم کسی ایسے بیان کو تلاش کررہے ہیں جو تمام مسیحیوں ،مشرق اور مغرب ، کے لئے عام مقام مہیا کرتا ہے ،تو واضح طور پر اس میں FILIOQUEشامل نہیں ہو سکتا ۔دوسری جانب ،مغربی مسیحی اس بات کو فرض کرنے میں غیر خواہش مند ہوں گے کہ وہ اس بیان کو خارج کر رہے ہیں کہ روح باپ اور بیٹے سے نکلتا ہے ۔
٭ باپ اور بیٹے کے ساتھ اس کی پر ستش ہوتی اور اسے جلال بخشا جاتا ہے ۔
٭ اس نے انبیاءکی معرفت بات کی ۔
یہ فقرہ اس نطریے کے خلاف ہدایت دیتا ہے کہ روح القدس وجود نہیں رکھتا ،یا سر گرم نہ تھا ،پینتکوست سے قبل ۔
٭ میں ایک کیتھولک کلیسیاءاور رسولی کلیسیاءپر ایمان رکھتا ہوں ۔
بہت سے مسیحی بے شمار پس منظروں سے جاننا چاہیں گے کہ ،”اگر میں اس پر دستخط کروں تو مختصرا میں کسی چیز پر اتفاق کروں گا ؟“ہم نے کیتھولک کی تشریح پہلے ہی ”عالمگیر “کر دی ہے ۔ کیتھولک کا لفظی مطلب ”عالمگیریت “ ہے ۔تمام سچے ایماندار کیتھولککلیسیاءکا حصہ ہیں،کیونکہ وہ عالمگیر ایمان رکھتے ہیں ۔
٭ میں گناہوں کی معافی کے لئے بپتسمہ کو مانتا ہوں ۔
٭ میں مردوں کے جی اٹھنے اور آنے والی زندگی کا منتظر ہوں ۔آمین ۔
ایڈیٹر کا نوٹ : میں نے James Kieferکی تحریروں کو استعمال کیا ہے جس کا مسودہ ”نوٹس اور تفصیلات “میں ردو بدل کے ساتھ اور اپنے الفاظ میں درج کیا گیا ہے ۔