“ اور جس طرح آدمیوں کے لئے ایک بار مرنا اور اس کے بعد عدالت کا ہونا مقرر ہے . اسی طرح مسیح بھی ایک بار بہت لوگوں کے گناہ اٹھانے کے لئے قربان ہو کر دوسری بار بغیر گناہ کے نجات کے لئے ان کو دکھائی دے گا جو اس کی رہ دیکھتے ہیں” . 1
دوران زندگی اس نے پیار کیا ، سکھایا اور بھٹکی ہوئی زندگیوں کی صلاح کی پھر اس کو مصلوب کیا گا ( جو کہ اس دور کی سب سے وحشیانہ گردن زنی تھی ) . لیکن اسکی ہلاکت سے انکو زندگی ملی جو اس پر ایمان رکھتے تھے
خدا کی بادشاہت کو پانا اور خدا کو جاننا ان کے لئے ممکن بنا جنہوں نے خدا کی رہ پر چلنے کے لئے سب کچھ قربان کیا. اور آج بھی وہ خدا کے دہانے ہاتھ بیٹھا ہے اور ہمارے واسطے دعا گو ہے کہ ہم اسے جانے.
اور بیشک یہ انسان یسوع المسیح ہے . یسوع المسیح کی مصلوبیت کی پیش گوئی عبرانیوں زبور کی کتاب میں بہت عرصہ پہلے کی گی تھی .
“قربانی اور نذر کو تو پسند نہیں کرتا ،
تو نے میرے کان کھول دے ہیں ،
سوختنی قربانی اور کھاتا کی قربانی تو نے طلب نہیں کی،
تب میں نے کہا دیکھ! میں آیا ہوں . کتاب کے طومار میں میری بابت لکھا ہے ، اے میرے خدا میری خوشی تری مرضی پوری کرنے میں ہے”. 2
مغربی دنیا میں رہنے والے بہت سے لوگ یسوع مسیح کی زندگی اس کی مصلوبیت سے واقف ہیں . لیکن میں سوچتا ہوں کہ کتنے واقعی موت کی گہری اہمیت کو سمجھتے ہیں اور یہ کیسے ان پر اثر انداز ہوتی ہے .
بائبل یسوع مسیح کی زندگی اور اسکی صلیبی موت کا بتاتی ہے . بتہیروں کے لئے یہ ایک منظور حقیقت ہے . لیکن یسوع کو اس طرح جان کیوں دینی تھی . یہ سمجھنے کے لئے ہمیں انسانی فطرت کی تحقیقات کرنا پڑے گی .
بائبل مقدس کے مطابق . خدا نے انسان کو اپنی شبیہ پر بنایا ( گناہ سے پاک اور کامل ) . اس نے مرد اور عورت دنیا میں پیدا کیا اور انہیں حکم دیا کہ زمین کو محمور اور محکوم کرو . اور اس نے ان کو ہر درخت جس میں اس کا بیج دار پھل ہو دیا جو خانے کو ہے . اس نے ان کو ہر زندہ چیز پر بادشاہت کرنے کا حکم دیا . شروع سے ہے انسان کے لئے مقرہ تھا کہ وہ خدا کے ساتھ حکومت کرے.
لیکن یہ بہترین جلد خراب کر دی گیی شیطان ، آسمان سے گرایا ہوا فرشتہ جو سانپ کے روپ میں آیا اور انسان کو قایل کیا کہ وہ خدا کے خلاف بغاوت کرے اور خدا کے اس ایک حکم کی نافرمانی کرے جو اس نے دیا ہے . انسان کو گناہ پر آمد کرنے کے لئے شیطان نے مکاری سے زندگی کے فخر کے لئے اکسایا . تم یقینن نہیں مارو گے ( اگر خدا کی نافرمانی کرتے ہو ) بلکہ تم خدا کے جیسے ہے بن جاؤ گے .
اور یہ انسان کا بنیادی گناہ ہے کہ وہ معبود خود ہے اور خدا سے بلا تر ہے . شروع سے ہے خدا کے پاس کامل منصوبہ تھا . خدا نے انسان کو سہی مقصد دیا زمین پر حکومت کرنے کا ! پیار بھرے خدا نے انسان کو بنایا اور اس انسان نے اپنی مرضی سے خدا سے دور رہنے کا فیصلہ کیا .
انسان خدا کی شبیہ پر پیدا کیا گیا ، لیکن کچھ ہوا جب گناہ زمین پر آیا . دانستہ گناہ انسان کے اندر چھپے ہوۓ ہے جو انسانی نسل کو غلام بناے ہوۓ ہے . آدم کی ہر اولاد اس بیماری کی وارث ہے . گناہ اور موت کا عمل ہر اس شخص میں دکھائی دیتا ہے جو آدم سے پیدا ہوا . یہ بیماری فطرتی گناہ کہلاتی ہے .
صرف اپنی خواہشات کو پورا کرنا فطرتی گناہ ہے . یہ خود کی بت پرستی ہے- خدا سے جبلی جدائی جو ہمارے اندر مسلسل موت کا کام کر رہی ہے . خدا سے ملاپ کا صرف ایک ہے راستہ ہے کہ فطرتی گناہ سے کسی نہ کسی طریقے چھٹکارا حاصل کر لیں .
فطرت آدم
یہ آدم کا نسب نامہ ہے : جس دیں خدا نے آدم کو پیدا کیا ٹوہ اسے اپنی شبیہ پر بنایا . نر اور ناری انکو پیدا کیا اور انکو برکت دی اور جس روز وہ خلق ہوۓ انکا نام آدم رکھا اور آدم ایک سو تیس برس کا تھا جب اسکی صورت اور شبیہ کا بیٹا اس کے ہاں پیدا ہوا اور اس کا نام سیت رکھا .
غور طلب ہے کہ اگرچہ خدا نے انسان کو اپنی شبیہ پر پیدا کیا . جب آدم کے ہاں اسکی صورت اور شبیہ کا بیٹا پیدا ہوا . بہت سے لوگ یہ مانتے ہیں کہ خدا نے ہم سب کو اپنی شبیہ پر پیدا کیا لیکن. ایسا نہیں ہے ! ہم سب آدم کی شبیہ پر پیدا ہوۓ ہیں.
صرف جب ہم پیدا ہوۓ . کیا ہم دوبارہ خدا کی شبیہ پر پیدا ہوۓ . اسی لئے یسوع ایک کنواری کے ہاں پیدا ہوۓ اور جب یسوع پیدا ہوۓ تو آدم کی لڑی ٹوٹ گی . وہ آدم کی نسل سے نہیں تھا . وہ خدا سے پیدا ہوا تھا یسوع میں آدم کی فطرت نہیں تھی جو کہ گناہ سے محبت کرے اور وہ اسکی زندگی پر حکمارنی کرے یسوع کی فطرت خدا جیسی تھی ، فرممبردار فطرت .
پھر انسان کی فطرت کیا ہے ؟
کوئی راستباز نہیں . ایک بھی نہیں.
کوئی سمجھدار نہیں .
سب گمراہ ہیں سب ک سب نکمے بن گے ہیں .
کوئی بھلائی کرنے والا نہیں . ایک بھی نہیں ……………
اسلئے کہ سب نے گناہ کیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں
انشان کا مسلہ یہ ہے کہ وہ گنہگار ہے .انسان گناہ کرتا نہیں اس سے ہو جاتے ہیں. لیکن انسان اس دنیا برائی کا افسر اعلی’ ہے . یہ انسان کے لئے ناممکن ہے کہ وہ بدلے ، نہ نفسیاتی طور پر، نہ ہے زندگی کے کسی حصے میں اور نہ ہے مثبت سوچ سے کیوں کے گناہ فطرت میں شامل ہے .
گناہ تمھارے تناسل کا حصہ ہے. اگر اپ اس پر یقین نہیں کرتے ٹوہ صرف گناہ نہ کرنے کی کوشش کریں اس طرح آپکو پتا چلے گا کہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے کیوں کہ ہماری گناہ کی فطرت ہمیں گناہ کرنے پر مجبور کرتی ہے .
کفارہ — گناہ کا کفارہ جب گناہ دنیا میں آیا تو اس کے لئے کفارہ کی بھی ضرورت تھی .
گناہ کا کفارہ ایک ایسا موضوع ہے جو نیے اور پرانے عہد نامے میں بہت مرتبہ دوہرایا گیا ہے گناہ کے کفارے کو عبرانی میں ‘ کفر’ کہتے ہیں. جس کا لفظی مطلب چھپا لینا ہے . جب آدم اور حوا – پہلا آدمی اور عورت جن کا بائبل میں ذکر ہے ، انہوں نے پہلا گناہ کیا . خدا نے آدم اور اس کی بیوی کی شرم کو چھپانے کے لئے جانور کی کھال کا لباس بنا کر دیا . یہ جانور ذبح کے گئے اور سزا کے متبادل ٹھہرے .
تمام پرانے عہد نامے میں جانوروں کا خون گناہ سے چھٹکارا پانے کے لئے استعمال ہوتا تھا . کیوں کے جسم کی جان خون میں ہے اور جس نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارے کے لئے اسے تم کو دیا ہے کہ اس سے تمہاری جانوں کے لئے کفارہ ہو کیوں کہ جان رکھنے ہے کے سبب سے کفارہ دیتا ہے .6 . قنوناً موت کی گناہ کی سزا موت ہے . تاہم خدا کی عظیم محبت اور رحم نے اس کا متبادل فرہم کیا .تمام پرانے عہد نامے میں جانوروں کی قربانی گناہوں کا کفارہ بنی .
خداوند کی نظر میں ہابل کی قربانی ، کاہن کی قربانی سے زیادہ مقبول ٹھہری کیوں کہ اس نے اپنے غلہ کی سب سے شاندار بھیڑ خداوند کے لئے قربان کی . خداوند نے کاہن کو خبردار کیا کہ گناہ تیرا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے ، وہ تمہیں اپنانا چاہ رہا ہے لیکن تم اسے جھڑک دو . انسان کی خواہشات اس کو گناہ پر اکساتی ہیں اور خدا کے پاس اس کا حل کفارہ ہے .
نوح حقدار بنا کیوں کہ وہ واحد شخص تھا جوخدا پر ایمان رکھتا تھا اور اس کی قربانی کو جانتا تھا . نوح نے ایک کشتی بنی جو کہ ہمیں خداوند کے کفارے کے بارے میں بتاتی ہے . زمین پر خداوند کی عدالت سے بچنے کے لئے وہ کشتی ہے ایک ذریع تھی .
نوح نے اپنی کستی کے اندر اور بھر رال لگایی . اس پر غور کرنا بڑا دلچسپ ہے کہ لفظ ‘پیتچ’ کا ترجمہ عبرانی میں از روے صوت کفارے کے لفظ کے جیسے ہیں .پانی کی تباہی اور نوح کو بچنے کے چار الفاظ ، کوفار،کفر،پیتچ،کفارہ متعین کیے . اور یہی وہ ہے جو خون نے بھی کیا .- کشتی کے مکینوں تک خدا کی عدالت کو پہنچنے اے پابند کیا اور انکو حفاظت میں رکھا . ان حقایق کے باوجود کہ خداوند تمام دنیا کو تباہ کر رہا ہے .
اور یہی بات بار بار دوہرائی گی . ابراہم نے بادشاہ صدق سے ملاقات کی اور قربانی کی دعوت دی . بعد میں وہ اپنے اکلوتے بیٹے اسحاق کی قربانی پر بھی آمد ہو گیا . لیکن خدا نے اسے قربانی سے روک دیا اور اس کی جگہ مینڈھا مہیا کیا جس کے سر پر سینگوں کا تاج تھا .
موسیٰ کو خیمے متعین کےگے، ایک خلا خیمہ جہاں اسرایئل کے پادری روز بروز بچوں کے گناہوں کا کفارہ دیتے . یہ قربانیاں ضروری تھیں . لیکن یہ کسی شاندار چیز کے آنے کی نشاندہی تھی . جانوروں کی قربانی نامکمل تھی (بڑی مشکل سے انسان کے متبادل بیٹھی ہے ) . یہ سب قربانیاں صرف ایک ہے عظیم قربانی کی طرف اشارہ کرتی ہیں جو ایک ہے بار ہی یسوع المسیح ایک عظیم استاد کی قربانی .
یسوع المسیح : ایک عظیم استاد
پرانے عہد نامے میں خون ایک آدمی کی زندگی کے طور پر بیان کیا جاتا ہے . دونوں مترادف ہیں . انسان کو اپنی زندگی کی قربانی دینی چہیح ، اپنے گناہوں کا عذاب برداشت کرنا چہیح اور خدا کے حضور جھکنا چہیح اور توبہ کرنی چاہیے . اس سے پہلے کہ خدا اس کی نیی زندگی کے بارے میں سوچے .
مسکن ایک مثال تھی جو کہ عبرانی لوگوں کے لئے ایک کامل قربانی کی طرح اشارہ کرتی تھی ( یسوع مسیح کے جسم کی طرف ). جانوروں کی قربانی پرستاروں کے ضمیر کو کبھی بھی مطمین نہیں کر سکی .انسان جو کچھ اپنے لئے نہ کر سکا ، خداوند یسوع نے اس کے لئے کیا . اس نے خون بہایا ، خداوند کی مرضی کے مطابق اس نے گناہ کے کفارے کے لئے اپنی جان دی .
پرانے عہد میں ہم دکھاتے ہیں عبرانیوں کے گناہوں کے لئے بھیڑ ، بکریوں اور بیلوں کا خون روز بروز بہایا جاتا . یہ صرف گناہ کی یاد دہانی تھی . تاہم ، نیےعہد کے تحت ہم دیکھتے ہیں کہ یسوع مسیح عظیم سردار کاہن جس نے انسان کے لئے خون بہایا جبکے وہ پھر بھی گناہگار تھا . یہ قربانی حتمی اور ایک ہے بار تھی اور یہ ہمارے سرے گناہ پوری طرح مٹانے کے قابل تھی .
جب یسوع مسیح نے صلیب پر جان دی تو یہودیوں کی ہیکل کا پردہ فوق الفطری انداز سے دو حصوں میں پھٹ گیایہ اس چیز کی علامت تھی کے یسوع نہایت مقدس جگہ میں داخل ہو چکا ہے جو جنت میں ہے . نیا عہد نامہ ہمیں ایک سردار کاہن کا یقین دلاتا ہے جو مقدس اور پاک ہوگا ، جو ہمیشہ ہمارے لئے نجات دہندہ بن کر رہے گا .
پرانے عہد کا قانون اور کفارہ صرف ہمارے گناہوں کی یاد کی تعمیل کرتا ہے لیکن یسوع ہمارے گناہوں کو اٹھا لے جانے کے لئے آیا .
خون میں قوت
کسی نقطہ پر ، اپ نے پوچھا ہوگا -” ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ کچھ تقریباً ٢٠٠٠ سال پہلے ہوا ہو آج بھی مجھے متاثر کرے؟” کیا کلوری ( بہت صدیاں پہلے ، دور دراز ملک میں ایک پہاڑی ) پر بہاے ہوۓ خون میں آج بھی قوت ہے ؟
جیسا کے ہم روحانی چیزوں کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں ، یہ ضروری ہے کہ ہم یسوع مسیح کو اپنے دلوں میں انکشاف پیدا کرنے دیں . صرف انسانی سوچ سے نہیات مقدس بھیدوں کو جاننا ناممکن ہے ، آسمان پر خدا سکونت پذیر ہے ، اور کچھ لوگوں نے ان بھیدوں کو سمجھنے کی کوشش کی ہے جو عبرانیوں کی کتاب میں دے گئے ہیں .
ہم یسوع مسیح کے خون بہاے جانے کو پرانا واقعہ سمجھتے ہیں لیکن یہ موجودہ اور حقیقی اور روح پاک کے ذریعے آج بھی ہمارے لئے میسر ہے . پرانے عہد نامے میں ، انسان کا خون انسان کی زندگی اور روح سے منسلک ہے . سو ، نیے عہد نامے میں یسوع کا خون ، ہمیشہ کی زندگی اور روح سے منسلک ہے .
خون اور ازلی روح خدا کی زندگی میں ایک ساتھ جوڑے ہوۓ ہیں . وہ ایک ہیں . اس کے خون کا بہایا جانا ازلی روح سے لیا گیا تھا اور روح اس خون میں رہتا اور کام کرتا تھا . اس کے نتیجے میں ، جب خون بہایا وہ مرا نہیں اور مردہ چیز کی طرح تباہ ہوا، نہیں ! جب یسوع نے اپنی ازلی روح باپ کو دی تو اس کا خون بھی آسمان پر اٹھا لیا گیا .
خون زندہ حقیقت کے طور پر رہتا ہے ، پاک مکان میں ، جیسا کے یہ آج بھی آسمان سے خدا کی حاکمیت کو عمل میں لاتا ہے . یسوع کا خون گناہ کی ہمیشہ کی قربانی کے لئے رہے گا . یسوع مسیح خود اپنے خون کے ذریعے پاک مکان میں داخل ہوا . خون اپنی قوت ہم پر ظاہر کرے گا کیونکہ ازلی روح اس میں اور اس کے ذریعے کام کرتی ہے .
کلوری پر خون بہایا جانا صرف ہمارے گناہوں کی تلافی کے لئے نہیں ہے . یہ اس سے کہیں زیادہ ہے! خون خود ہے ہمیں ہمارے گناہوں سے پاک کرنے کی قوت رکھتا ہے اور ہمیں زندہ خدا کی عبادت کرنے کے قابل بناتا ہے .“تو مسیح کا خون جس نے اپنے او کو ازلی روح کے وسیلہ سے خدا کے سامنے بےعیب قربان کر دیا تمہارے دلوں کو مردہ کاموں سے کیوں نہ پاک کرے گا تاکہ زندہ خدا کی عبادت کریں .”
بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ یسوع گناہوں کے لئے موا . یہ سچ ہے ، لیکن کچھ زیادہ کی ضرورت ہے .کیا یسوع کے خون نے واقعی میں آپ کو گناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کیا ؟ کیا آپ نے خون کا تجربہ کیا ؟ واقعی تجربہ کیا ؟ یا کیا یہ محض شرعی رضامندی ہے، جس پر یقین رکھتے ہو لیکن آپکی زدگی میں کوئی واضے تبدیلی نہیں ہی ؟
بہت سے کہتے ہیں کے باوجود کہ ہم یسوع کے خون سے خریدے ہوۓ ہیں ، ہم اب بھی “ سوچ ،الفاظ اور اعمال سے ہر روز گناہ کرتے ہیں.” یہ عقیدہ کفارے کا اپری منظر ہے . صرف ہمارے گناہوں کی معافی کے لئے خدا نے اپنا خود کا بیٹا مرنے نہیں بھیجا . اگرچہ یہ ایک بری بات ہے ، اس نے اس سے کہیں زیادہ کیا تھا .
یسوع مسیح ہر وقت آپ کے گناہ بخشنے میں دلچسپی نہیں رکھتا ! وہ اس خوفناک فطرتی گناہ کو توڑنے میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے جس نے آپ کی زندگی کو ضبط کیا ہوا ہے . اگر آپ اپنےآپکو صرف غریب،کمبخت گناہگار ، فضل سے بچے ہوۓ سمجھتے ہیں تو آپ نے مکمل طور پر بات کو کھو دیا ہے ………………………………………………………………….
یسوع نے آپ کے انفرادی گناہ کے اعمال کے لئے جان نہیں دی ، وہ ان کی زندگیوں میں فتاراتے گناہ کی طاقت کو توڑنے کے لئے مرا جو اسکی صلیب کی پیروی کرتے ہیں . ہمیں اپنے انفرادی گناہ کے اعمال کے لحاظ سے سوچنا بند کرنا چاہیے اور جو خدا نے صلیب پر ہمیں تبدیلی دی ہے اس پر توجہ کرنی چاہیے خدا نے اپنا بیٹا جان دینے اور گناہ کی طاقت کو توڑنے کے لئے بھیجا ایک ہے بار. وہ ہم سے گزارش کر رہا ہے کہ اسکی معافی کو ایک ہے بار قبول کریں اور فطرت گناہ کو دور کریں ،ختم کریں،مکمل طور پر تباہ کریں .
خداوند ہمیں گناہوں میں نہیں بلکہ گناہوں سے نجات دینے کے لئے آے . اگر آج آپ نے اس کا تجربہ نہیں کیا تو پھر آپکو صرف صلیب کے پاس انے اور اس کو دکھانے جی ضرورت نہیں لیکن آپ صلیب لے کر بھی دیکھیں .
کیا آپ نے ایسا کیا ؟
پہچان .
میں کیسے مر سکتا ہوں ؟یہ سچ ہے کے حقیقت میں میں اپنے فطرت گناہ کو صلیب پر کھنچنے کے لئے، صلیب پر جان نہیں دے سکتا . تو میں یسوع کے ساتھ کس طرح مصلوب ہوں گا ؟ گناہ اور خود کا مارنا پہچان کے لئے ذریعے مکمل ہوتا ہے . میں یسوع کے ساتھ مصلوب ہوا اور اب میں نہ زندہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے .
جب یسوع نے صلیب پر جان دی ، میں اس کے ساتھ وہاں گیا ، نہ صرف میرے گناہ لیکن میری پوری زندگی ، میری سوچیں،خواہشات،جذبات اور احساسات بھی . جب یسوع قبر میں گیا ، میں اس کے اندر اس کے ساتھ گیا. میں گناہ اور خود کے لئے مر گیا . لیکن جب یسوع مردوں میں سے جی اٹھے ، میں مردوں میں سے جی اٹھا . اس نے مجھے روحانیت کے ذریعے نیی زندگی دی .
مگر میں یہ کہتا ہوں کہ روح کے موافق چلو تو جسم کی خواہش کو ہرگز پورا نہ کرو گے اور جو مسیح یسوع کے ہیں انھوں نے جسم کو اسکی رغبتوں اور خواہشوں سمیت صلیب پر کھیچ دیا ہے اگر ہم روح کے سبب سے زندہ ہیں تو روح کے موافق چلنا بھی چاہیے .11
پس اپنے ان اعضاء کو مردہ کرو جو زمین پر ہیں یعنی حرامکاری اور ناپاکی اور شہوت اور بڑی خواہش اور لالچ کو جو بت پرستی کے برابر ہے ، کہ ان ہے کے سبب سے خدا کا غضب نافرمانی کے فرزندوں پر نازل ہوتا ہے . 12
یہ سب کچھ یسوع مسیح کی موت،تدفین اور اسکا دوبارہ زندہ ہونے کی شناخت کے ذریعے مکمل ہوگا . بیبل ہمیں بتاتی ہے کہ جسم کے اعضاء کے ساتھ کیا کرنا ہے ، شرمندہ کرنا ، موت دینا ، انکو مکمل طور پر تباہ کرنا ! یہ اہم ہے کہ یہ سمجھا جائے . بیبل ہمیں نیے عہد کے خون کے استعمال کرنے کے نتایج کا بھی بتاتی ہے جو صرف گناہوں کی معافی کے طور پر ہے .
کیونکہ حق کی پہچان حاصل کرنے کے بعد اگر ہم جان بوجھ کر گناہ کریں تو گناہوں کی کوئی اور قربانی باقی نہیں رہی . ہاں عدالت کا ایک ہولناک انتظار اور غضبناک آتش باقی ہے جو مخالفوں کو کھا لے گی . جب موسیٰ کی شریعت کا نہ منانے والا دو یا تین شخصوں کی گواہی سے بغیر رحم کیے مرا جاتا ہے تو خیال کرو کہ وہ شخص کس قدر زیادہ سزا کے لایق تھڑے گا جس نے خدا کے بیٹے کو پامال کیا اور عہد کے خون کو جس سے وہ پاک ہوا تھا ناپاک جانا اور فضل کے روح کو بعزت کیا .
چونکہ ہمارے پس ازلی روح کی فرہمی ہے ، نیے عہد کے تحت خدا کی فرممبرداری کرنا پرانے عہد سے آسان ہے . تاہم ، نیے عہد کے مطابق نفرممبرداری کی سزا زیادہ سخت ہے . ہمیں یہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ حقیقی نجات صرف صلیب کے ساتھ ہی آ سکتی ہے . یہی ایک پیغام نیی زندگی لا سکتا ہے .
اگرچہ خدا لامحدود ہمدرد،محبت،رحمت اور اپنے فضل سے بھرا ہوا ہے ، وہ ایک مقدس خدا بھی ہے اور ایک بھی گناہ کو بغیر سزا کے نظر انداز نہیں کر سکتا . انسان کے بڑھتے ہوۓ گناہ کے ارتکاب کو خدا کی پاکیزگی کی روشنی میں دیکھنا چاہیے . صلیب میں ہم انسان کے لئے خدا کی محبت دیکھتے ہیں لیکن اس کی گناہ سے شدید نفرت کو بھی دیکھتے ہیں .اگر آپ سچ میں خدا سے محبت کرتے ہیں تو آپ سب گناہوں سے نفرت کریں گیں . آپ صرف یہ خواہش کریں گیں کہ اس کے خون سے پاک کیے جاییں ، نہ صرف معاف لیکن پاک بھی .
نیی صلیب
بہت سے خادم “ نیی صلیب “ کے پیغام کا شکار بنے ہیں جو اس کوشش میں تھے کہ ان لوگوں کو جو گناہ کے ساتھ اور پیروکار بننے کی کوشش کر رہے ہیں انکو سکون دیا جائے . مصنف اے.ڈبلیو ٹوذر اس پیغام کی کمی بیان کرتے ہیں .
نیی صلیب گناہگار کو قتل نہیں کرتی ، یہ اسے ہدایت کرتی ہے ، یہ اسے صاف ستھری اور خوش رہنے والی زندگی کی طرف دھکیلتی ہے اور اسکی خدری کو بچاتی ہے . خود ادائی کو یہ کہتی ہے کہ، “ آو اپنے آپ کو مسیح کے لئے آسان اور خوشگوار بناؤ .” خودغرضوں کو یہ کہتی ہے کہ ،” آو اور تم اپنا فخر مسیح میں کرو .” اور جذبہ تلاش کرنے والوں کو یہ کہتی ہے کہ ،” آو اور کثرت سے مسیحی زندگی کے جذبے سے لطف اندوز ہو .”
اس طرح کی بات کے پیچھے کا خیال مخلص ہو سکتا ہے لیکن یہ مخلصی اسے غلط ہونے سے نہیں بچا سکتی . یہ سللب کے پورے پیغام کو بھلا دیتے ہیں . صلیب موت کا نشان ہے . یہ یَکلَخت انسان کا تشدد ختم کرنے کے لئے کھڑی ہوتی ہے . خدا انسان کو ختم کر کے تباہ کر دیتا ہے اور نیی زندگی میں اسے بڑھاتا ہے .
یہ خیال کیسے خود کو زندگی میں سمجھا سکتا ہے ؟ محض گناہگار کو چاہیے کہ وہ خود کو معاف کرے . وہ کچھ بھی نہ چھپاپیے،نہ دفاع کرے ،نہ کچھ معاف کرے . اسے خدا کے ساتھ شرائط طلب نہیں کرنی چاہییں . اسے چاہیے کہ خدا کی سخت ناراضگی کے آگے سر جھکاے اور خود کو موت کے لایق سمجھے .
نیی صلیب کی جھوٹی تعلیم نے پوری قوم میں بڑے پیمانے پر تباہی برپا کی ہے . یہ پیغام دلاسے کے لئے تھا نہ کہ گناہ کے لئے . لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ ،” صرف یہ گناہ کی دعا پڑھیں اور خدا کی بخشش اور فضل کو قبول کریں . ایک اہم عنصر اس پیغام میں لاپتا ہے . ہمیں بچانے کے لئے کیا کرنا چاہیے ؟ ، توبہ ! کوئی بھی پیغام جس میں گناہ سے توبہ نہیں پائی جاتی اور نتیجے میں ظاهری تبدیلی ہے ، وہ صلیب کے بغیر اور جھوٹا پیغام ہے .
سمجھیے کے پاکیزگی کے لئے قانون کی ضرورت نہیں . یسوع مسیح انفرادی گناہ کے اعمال سے اتنا فکرمند نہیں جتنا کہ فطرت گناہ سے ہے . جب فطرت گناہ تباہ ہو جائے گا تو انفرادی گناہ کے اعمال گیب ہو جاییں گییں . اگر ہم فرممبرداری میں ٹھوکر اور انفرادی گناہ کے اعمال کا ارتکاب کرتے ہیں تو ہم معافی کے طالب ہو سکتے ہیں ، تاہم فطرت گناہ لازمی ختم کرنا چاہیے خدا کے لوگوں کو چاہیے کہ وہ جلال سے جلال تک بڑھتے رہیں اور خدا کی نظر میں لمحہ بہ لمحہ اپنے آپ کو تبدیل کرتے رہیں .
یہ پیغام اس وقت کی اطراف سے دھتکارا ہوا ہے . لیکن وہ دیں آ رہا ہے جس دیں خدا کی حضوری اور جلال اس کے لوگوں میں ظاہر ہو جائے گا . ابھی ایک عمل تطہیر اور جنبش جگہ لے رہا ہے . آخر میں پاک لوگ ہی بچیں گیئں . صلیب کا پیغام ایک سخت پیغام ہے ، لیکن صرف یہی ایک سچا پیغام ہے اور صرف یہی ایک پیغام ہے جو آج کی دنیا میں انقلاب لاے گا .
ان سے دھوکہ مت کھاییں جو کہتے ہیں کہ مقدس زندگی جینا ممکن نہیں . انجیل کا پیغام بہت سادہ اور واضح ہے . اپنی زندگی کو چھوڑیں اور صلیب پر قائم رہیں . یہی آپکی واحد امید ہے .
تو اپنا بھروسہ نہ گوائیں ؛ اس کا کثرت سے اجر دیا جائے گا . آپکو ثابت قدم ریحانہ چاہیے تاکہ جب تم نے خدا کی مرضی پوری کی ؛ آپکو وہ ملے گا جس کا اس نے وعدہ کیا ہے ، بہت ہی تھوڑے عرصے میں .
آنے والا آے گا اور دائر نہ کرے گا .
اور میرا راستباز بندہ ایمان سے جیتا رہے گا .
اور اگر وہ ہٹے گا تو میرا دل اس سی خوش نہ ہوگا .
لیکن ہم ہٹانے والے نہیں کہ ہلاک ہوں بلکہ ایمان رکھنے والے ہیں کہ جان بچائیں.
1 . عبرانیوں 9 :27 ،28 2 . زبور 40 : 8،6 3 . پیدائش 2: 17،16 4 . پیدائش 5 : 1-3 5 . رومیوں 3 : 10-23 6 . احبار 17 : 11 7 . م.ر ڈی حان، م.د.، دی طبرنکلے، ( دی زونڈروان پبلشنگ کو.، گرانڈ رپیڈس ، 1955 )، پی . 157 8 . لوقا 23 : 44 – 46 9 . عبرانیوں 9 : 14 10 . گلتیوں 2 : 20 11 . گلتیوں 5 : 24،16 ، 25 12 . کرانتیوں 3 : 6،5 13 . عبرانیوں 10 : 26 – 29 14 . اے.ڈبلیو . ٹوذر ،“دی اولڈ کروس انڈ دی نیو “ 15 . عبرانیوں 10 : 35 – 39 .